Post Top Ad




اپریل 07, 2022

ڈپٹی اسپیکر کی 3 اپریل کی رولنگ غیر آئینی قرار، قومی اسمبلی بحال. سپریم کورٹ کا فیصلہ

 


ڈپٹی اسپیکر قومی اسمبلی قاسم سوری کی  3 اپریل کی رولنگ پر سپریم کورٹ آف پاکستان نے از خود نوٹس کیس کا فیصلہ سنادیا 

سپریم کورٹ کے پانچ رکنی بینچ نے متفقہ فیصلہ دیا کہ ڈپٹی اسپیکر کی 3 اپریل کی رولنگ اور قومی اسمبلی کو تحلیل کرنا آئین سے متصادم تھا جس کے بعد سپریم کورٹ نے قومی اسمبلی بحال کردی۔

سپریم کورٹ نے اپنے فیصلے میں کہا کہ قومی اسپیکر قومی اسمبلی کا اجلاس 9 اپریل کو بلائیں۔

سپریم کورٹ نے اپنے فیصلے میں مزید کہا کہ تحریک عدم اعتماد پر ووٹنگ ہفتے کو صبح 10 بجے کرائی جائے، صدر کی نگران حکومت کے احکامات کالعدم قرار دیے جاتے ہیں، تحریک عدم اعتماد منظور ہو جاتی ہے تو  اسمبلی نئے وزیر اعظم کا انتخاب کرے۔

عدالت نے متقفہ فیصلے میں کہا کہ کسی ممبر کو ووٹ کاسٹ کرنے سے روکا نہیں جائے گا، تحریک عدم اعتماد ناکام ہو تو حکومت اپنے امور انجام دیتی رہے۔


چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں 5 رکنی بینچ نے اس اہم ترین کیس کی سماعت کی جس میں جسٹس اعجاز الاحسن، جسٹس منیب اختر، جسٹس مظہر عالم میاں خیل اور جسٹس جمال خان مندوخیل بھی شامل تھے۔

سپریم کورٹ کے متفقہ فیصلے کے اہم نکات

  • ازخود نوٹس کیس کا فیصلہ پانچ صفر سے متفقہ طور پر سنایا گیا
  • 3 اپریل کی ڈپٹی اسپیکر کی رولنگ اور صدر کی جانب سے اسمبلی تحلیل کرنا آئین سے متصادم تھا، سپریم کورٹ
  • قومی اسمبلی بحال کی جاتی ہے، سپریم کورٹ
  • قومی اسمبلی کا اجلاس 9 اپریل کو بلایا جائے، سپریم کورٹ
  • تحریک عدم اعتماد پر ووٹنگ ہفتے کو صبح 10 بجے کرائی جائے، سپریم کورٹ
  • ووٹنگ کرائے بغیر اسمبلی کا اجلاس ملتوی نہ کیا جائے، عدالت عظمیٰ
  • صدر کی نگران حکومت کے احکامات کالعدم قرار دیے جاتے ہیں، سپریم کورٹ
  • تحریک عدم اعتماد منظور ہوجائے تو اسمبلی نئے وزیراعظم کا انتخاب کرے، سپریم کورٹ
  • کسی رکن قومی اسمبلی کو ووٹ کاسٹ کرنے سے نہ روکا جائے، عدالت عظمیٰ
  • تحریک عدم اعتماد ناکام ہو تو حکومت اپنے امور انجام دیتی رہے، سپریم کورٹ
  • عمران خان اور ان کی کابینہ کو عہدوں پر بحال کیا جاتا ہے، سپریم کورٹ
  • نگران حکومت، نگران وزیراعظم کے نام کی سفارش کے صدارتی احکامات کالعدم قرار دیے جاتے ہیں، فیصلہ

  • وزیراعظم، تمام کابینہ ممبران، مشیران اور وزراء کو ان کے عہدوں پر بحال کیا جاتا ہے، سپریم کورٹ

چیف جسٹس کی سربراہی میں 5 رکنی لارجر بینچ فیصلہ سنانے کیلئے 8 بجکر 26 منٹ پر کمرہ عدالت میں پہنچا۔

سپریم کورٹ نے فیصلہ سنانے سے قبل چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجہ کو سپریم کورٹ میں طلب کیا جس پر وہ فوری طور پر سپریم کورٹ پہنچے۔

سپریم کورٹ کا تحریری فیصلہ

s.m.c._1_2022_07042022 by Khawaja Burhan

سپریم کورٹ نے اپنے فیصلے میں مزید کہا کہ تحریک عدم اعتماد پر ووٹنگ ہفتے کو صبح 10 بجے کرائی جائے، ووٹنگ کرائے بغیر اسمبلی کا اجلاس ملتوی نہ کیا جائے، صدر کی نگران حکومت کے احکامات کالعدم قرار دیے جاتے ہیں، تحریک عدم اعتماد منظور ہو جاتی ہے تو اسمبلی نئے وزیر اعظم کا انتخاب کرے۔ تحریک عدم اعتماد کامیاب ہونے پر اسی اسمبلی اجلاس میں وزیراعظم کا انتخاب کیا جائے، اسپیکر سمیت تمام حکام پابند ہیں کہ سپریم کورٹ کے حکم پر فوری عملدرآمد کریں۔

عدالت نے متفقہ فیصلے میں کہا کہ کسی ممبر کو ووٹ کاسٹ کرنے سے روکا نہیں جائے گا، تحریک عدم اعتماد ناکام ہو تو حکومت اپنے امور انجام دیتی رہے۔

سپریم کورٹ نے اپنے فیصلے میں کہا کہ عمران خان اور ان کی کابینہ کو عہدوں پر بحال کیا جاتا ہے۔

فیصلے میں کہا گیا ہے کہ عدالت کا 3اپریل کا صدر اور  وزیراعظم کے کسی بھی حکم کے عدالت کے آرڈر سے مشروط ہونے کا حکم فعال رہے گا، عدالت کا یہ حکم مذکورہ اقدامات کی تکمیل تک اسپیکر  پر بھی لاگو رہے گا۔

چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں 5 رکنی بینچ نے اس اہم ترین کیس کی سماعت کی جس میں جسٹس اعجاز الاحسن، جسٹس منیب اختر، جسٹس مظہر عالم میاں خیل اور جسٹس جمال خان مندوخیل بھی شامل تھے۔

سپریم کورٹ کی جانب سے ڈپٹی اسپیکر کی رولنگ اور قومی اسمبلی کی تحلیل غیر آئینی قرار دینے کا تحریری فیصلہ بھی جاری کردیا گیا ہے۔

سپریم کورٹ کا تحریری فیصلہ 8صفحات پر مشتمل ہے جس میں کہا گیا ہے کہ ڈپٹی اسپیکر کی رولنگ آئین اور قانون سے متصادم قرار دی جاتی ہے، ڈپٹی اسپیکر کی رولنگ کی کوئی قانونی حیثیت نہیں، ڈپٹی اسپیکر کی رولنگ کالعدم قرار دی جاتی ہے، موجودہ کیس ان معاملات پر نمٹایا جاتا ہے۔

تحریری فیصلے میں کہا گیا ہے کہ تحریک عدم اعتماد ابھی زیر التوا ہے، وزیراعظم تحریک عدم اعتماد پیش ہونے کے بعد آرٹیکل 58 کے تحت پابند تھے اور ہیں، وزیراعظم کسی بھی وقت صدر کو اسمبلی تحلیل کرنے کی سفارش نہیں کر سکتے، وزیراعظم کی صدر مملکت کو 3 اپریل کی سفارش کی قانونی حثیت نہیں، صدر مملکت کا قومی اسمبلی تحلیل کرنے کا حکم آئین کے منافی ہے، صدر مملکت کے اسمبلی تحلیل کرنے کے حکم کی قانونی حیثیت نہیں، صدر مملکت کا آرڈر کالعدم قرار دیا جاتا ہے، قومی اسمبلی بحال کی جاتی ہے۔

تحریری فیصلے میں کہا گیا ہے کہ نگران حکومت، نگران وزیراعظم کے نام کی سفارش کے صدارتی احکامات کالعدم قرار دیے جاتے ہیں، وزیراعظم، تمام کابینہ ممبران، مشیران اور وزراء کو ان کے عہدوں پر بحال کیا جاتا ہے۔

سپریم کورٹ کے تحریری فیصلے کے مطابق تحریک عدم اعتماد کامیاب ہونے پر اسی اسمبلی اجلاس میں وزیراعظم کا انتخاب کیا جائے، اسپیکر سمیت تمام حکام پابند ہیں کہ سپریم کورٹ کے حکم پر فوری عملدرآمد کریں۔

Post Bottom Ad