Post Top Ad




دسمبر 11, 2023

کزن میرج سے بچنے کیلئے امریکی فضائیہ میں شامل ہونیوالی پاکستانی لڑکی کی منفرد کہانی

 

2022 میں حمنہ ظفر نے ایک اور جرأت مندانہ قدم اٹھایا اور امریکی ائیر فورس میں بھرتی ہو گئیں جہاں وہ اب سکیورٹی ڈیفنڈر کے طور پر خدمات انجام دے رہی ہیں۔ فوٹو: یو ایس ایئر فورس

پاکستانی نژاد امریکی لڑکی حمنہ ظفر نے والدین کی پسند سے کزن سے ہونے والی شادی سے بچنے کے لیے امریکی ائیر فورس میں شمولیت اختیار کرلی۔

امریکی میگزین  People  کی رپورٹ کے مطابق حمنہ ظفر نامی لڑکی کی خاندانی اور ثقافتی دباؤ کے خلاف مزاحمت اور انفرادی خوابوں کے حصول کے لیے جدوجہد کی دلچسپ کہانی سامنے آئی ہے جس نے محض 19 سال کی عمر میں اپنی زندگی کا اہم ترین فیصلہ کیا۔

حمنہ کو معلوم تھا کہ اگر وہ والدین کی پسند کے خلاف جاتی ہے یعنی پاکستان میں مقیم کزن سے شادی سے انکار کرتی ہے تو وہ خاندان سے محروم ہوجائے گی، اس کے باوجود اس نے بغاوت کی اور  اپنے خوابوں کو پائے تکمیل تک پہنچانے کا عزم کیا۔

حمنہ ظفر/ فوٹو: یو ایس ائیر فورس


 2019 میں حمنہ جب اپنی فیملی کے ساتھ پاکستان آئیں تو اُنہیں یہ معلوم ہوا کہ ان کی فیملی پاکستان صرف ان کے رشتے داروں سے ملنے کے لیے نہیں بلکہ یہاں ان کی منگنی کرنے آئی ہے۔

اس انکشاف نے حمنہ ظفر کو بالکل حیران اور پریشان کر دیا کیونکہ ان پر ایسے انسان سے منگنی کرنے کے لیے دباؤ ڈالا جارہا تھا جس کا اُنہوں نے انتخاب نہیں کیا تھا۔

ایسی صورتِ حال میں حمنہ کو اپنے والدین کی روایات اور ان کی اپنی خواہشات میں سے کسی ایک کا انتخاب کرنا پڑا، لڑکی نے اپنی خودمختاری کی قربانی دینے سے انکار کرتے ہوئے ایک جرأت مندانہ منصوبہ بنایا اور امریکی بحریہ میں بھرتی کرنے والے ایک افسر کے پاس پناہ حاصل کی اور بعد میں کچھ عرصے کے لیے اپنے ایک کالج فرینڈ کی فیملی کے پاس رہنے لگیں۔

حمنہ ظفر کو کلاڈیا بیریرا نامی ایک خاتون نے اپنے گھر میں پناہ دی اور ایسوسی ایٹ ڈگری مکمل کرنے کے لیے درکار مدد فراہم کی، اسی لیے اب حمنہ ظفر کلاڈیا بیریرا کو’ماں‘ کہہ کر پکارتی ہیں۔

2022 میں حمنہ ظفر نے ایک اور جرأت مندانہ قدم اٹھایا اور امریکی ائیر فورس میں بھرتی ہو گئیں جہاں وہ اب سکیورٹی ڈیفنڈر کے طور پر خدمات انجام دے رہی ہیں۔

حمنہ ظفر/ فوٹو: یو ایس ائیر فورس

23 سالہ حمنہ نے اپنی کہانی بیان کرتے ہوئے کہا 'میں نے ہمیشہ اپنے والدین، بہنوں اور خاندان کے بارے میں سوچا لیکن جس رات میں گھر سے گئی اس رات صرف اپنے بارے میں ہی سوچا'۔

 'میں یہی سوچتی تھی کہ میرے اہلخانہ اب دقیانوسی سوچ سے باہر آگئے ہوں گے لیکن کبھی یہ نہیں سوچا تھا کہ وہ میری اس طرح زبردستی اپنی پسند کی شادی کروائیں گے'۔

حمنہ کے مطابق اس کے پاس کوئی دوسرا راستہ نہیں تھا، اور شادی سے انکار اور گھر سے فرار ہونے کے بعد فیملی نے اسے اپنانے سے انکار کردیا۔

Post Bottom Ad